جناب خالد حنیف صاحب کی کتاب "اختصاریئے" سے ان کے چند اقوال...
دین / دنیا کے موضوع پر:
دین / دنیا کے موضوع پر:
- شریعت کی مثال تو نصاب کی سی ہے ، اور نصاب سے باہر بھی بہت کچھ ہوتا ہے.
- غور سے دیکھا جاۓ تو جہنم میں صرف "پتھر" ہی ہوں گے.
- نفس کو شیطان کا ہم معنی سمجھا جاتا ہے اور مدتیں گزر جاتی ہیں ہم نفس کے خلاف کوئی کام نہیں کرتے مگر سمجھتے ہیں کہ مذہب کا حق ادا کر رہے ہیں.
- الله کی عطا ہماری "اوقات" سے تو بڑھ جاتی ہے مگر ہماری توقعات سے اکثر کم پڑتی ہے.
- طاقت کے باوجود گناہ نہ کرنا نیکی ہے اور نیکی نہ کرنا گناہ.
- شریعت "مسلط" ہے اور طریقت ... محبت!
- کاش مناجات مکالمات کا درجہ حاصل کرے!
- مادیت کے "پیٹ" میں رہنے والا ، روحانی دنیا کے عجائبات کیسے دیکھ سکتا ہے؟
- ہم نے مذہب کو اپنی بجاۓ خدا کی ضرورت کیوں سمجھ لیا ہے؟
- اس شخص کے لیے تو دنیا ہی میں "پل صراط" قائم ہو گیا ... جسے ایک جیسی طاقت کے نفس اور ضمیر دے دیے گے.
- کبھی لگتا ہے کہ کسی کی حق تلفی ہو رہی ہے یا اس کے حق سے زیادہ مل رہا ہے لیکن بالآخر ماننا پڑتا ہے کہ "خدا بہترین فیصلہ کرنے والا ہے".
متفرق موضوعات پر:
- کتنا اچھا ہے جو اپنی خوداری اور دوسروں کے جذبات کے درمیان توازن رکھ سکتا ہے.
- بے قصور آدمی بھی نہیں ہوتا ، قصوروار حالات بھی ہوتے ہیں.
- تنقید کے لیے علم ضروری ہے ، نکتہ چینی کے لیے جہالت.
- حسرت کی آگ سے بڑھ کر کندن بنانے والی کوئی شے نہیں ... بشرطیکہ آدمی راکھ نہ ہو جاۓ.
- حسن، وقار اور انفرادیت سے بیک وقت ملاقات کا آسان راستہ "سادگی" ہے.
- عورت اگر پھول کی خودنمائی اپناۓ گی تو بھنورا ہی پاۓ گی اور اگر پروانہ چاہتی ہے تو پہلے خود "شمع" بنے.
- ہمارے ہاں عورت دو بار جنم لیتی ہے ، پہلی بار "جھولی" سے ، دوسری بار "ڈولی" سے.
- عورت منصب نبوت کی سزاوار نہیں ، تو لفظ شیطان بھی ہمیشہ مذکر بولا جاتا ہے.
- مقابلہ! مانع محبت.
- محبت آدمی کو مکمل بھی کرتی ہے اور محدود بھی.
- اکثر لوگوں کی قوت ارادی بہت عمدہ ہوتی ہے ، مگر محبت سے پہلے!
- محبت کا اظہار بھری محفل میں کیا جاتا ہے اور تصدیق تنہائی میں.
- مصلحت ... محبت کے شفاف چشمے کو گدلا دیتی ہے.
- محبوب سے زیادہ کسی اور چیز کو عزیز رکھنے والا محبت کے سوا ہر دعویٰ کر سکتا ہے.
- محبت کے پہلے دور میں ایک دوسرے کو سمجھا جاتا ہے اور دوسرے میں خود کو دوسرے کے مطابق ڈھالا جاتا ہے.
- محبت کی پہلی اور آخری شرط وفاداری ہے. اس کے بعد محبت تمام بندھنوں سے آزاد ہو جاتی ہے.
- لوگ یکطرفہ لیں دیں کے اس قدر عادی ہو چکے ہیں ہے کہ محبت جیسے معاملے میں بھی "زوری یا زاری" سے باز نہیں آتے.
- مرد کی خوش فہم فطرت کے پیش نظر ، عورت کو "بلا ضرورت" غیر محتاط گفتگو سے پرہیز کرنا چاہیے.
- خلیج بدگمانی کی ہو یا اختلاف راۓ کی ، گفتگو کا پُل ہی اسے پاٹ سکتا ہے.
No comments:
Post a Comment