جناب واصف علی واصف صاحب کی کتاب "قطرہ قطرہ قلزم" سے چند اقتسابات:
زندگی رونقوں میں گزرتی ہے اور راز تنہائیوں میں ملتے ہیں. راز بتاے نہیں جاتے، راز آگہی یا راز آشنائی کا راستہ دکھایا جاتا ہے.
انسان علم حاصل کرتا ہے، دانائی کا علم ... دانائی کتاب سے حاصل نہیں ہوتی، دانا کی زندگی کا علم دانائی نہیں، دانا کی زندگی کا عمل دانائی ہے، مثلا ریت کے تپتے ہوے صحرا میں عظیم انسان (صلی اللہ علیہ وسلم) کا دیا ہوا خطبہ، دانائی کا شہکار خطبہ، اگر ہم کسی ایئر کنڈیشنڈ کمرے میں بیٹھ کر پڑھیں تو ہمیں کتنا فیض ملے گا. عمل عمل کے تابح نہ ہو تو علم علم کے مطابق نہیں رہتا.
... برے انسان کو ہر وقت برائی کا موقع مل جاتا ہے، اچھے کو اچھائی میسر آ ہی جاتی ہے ... غریبوں کی حالت بدلنے کا دعوی کرنے والے خود غریبی کے ذائقے سے ناآشنا ہوتے ہیں.
... آج ہم دیکھتے ہیں کہ سقراط کا علم جاننے والا سقراط نہیں بن سکتا ... آج کا انسان راز آشناؤں کو پڑھتا ہے، راز نہیں جانتا.
زندگی رونقوں میں گزرتی ہے اور راز تنہائیوں میں ملتے ہیں. راز بتاے نہیں جاتے، راز آگہی یا راز آشنائی کا راستہ دکھایا جاتا ہے.
انسان علم حاصل کرتا ہے، دانائی کا علم ... دانائی کتاب سے حاصل نہیں ہوتی، دانا کی زندگی کا علم دانائی نہیں، دانا کی زندگی کا عمل دانائی ہے، مثلا ریت کے تپتے ہوے صحرا میں عظیم انسان (صلی اللہ علیہ وسلم) کا دیا ہوا خطبہ، دانائی کا شہکار خطبہ، اگر ہم کسی ایئر کنڈیشنڈ کمرے میں بیٹھ کر پڑھیں تو ہمیں کتنا فیض ملے گا. عمل عمل کے تابح نہ ہو تو علم علم کے مطابق نہیں رہتا.
... برے انسان کو ہر وقت برائی کا موقع مل جاتا ہے، اچھے کو اچھائی میسر آ ہی جاتی ہے ... غریبوں کی حالت بدلنے کا دعوی کرنے والے خود غریبی کے ذائقے سے ناآشنا ہوتے ہیں.
... آج ہم دیکھتے ہیں کہ سقراط کا علم جاننے والا سقراط نہیں بن سکتا ... آج کا انسان راز آشناؤں کو پڑھتا ہے، راز نہیں جانتا.