جناب واصف علی واصف کی تحریر "ظلم" سے چند اقتسابات:
ظلم کا تعلق مظلوم کے احساس سے ہے، کسی ظالم کا کوئی عمل اس وقت تک ظلم نہیں کہلاۓ گا، جب تک مظلوم اس عمل سے پریشان نہ ہو۔ دنیا میں ہونے والے بیشتر مظالم مظلوم کی پسند کا حصہ بنا دئیے جاتے ہیں۔ بعض اوقات تو مظلوم اس ظلم کو برداشت کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھ لیتا ہے۔
ظلم کا تعلق مظلوم کے احساس سے ہے، کسی ظالم کا کوئی عمل اس وقت تک ظلم نہیں کہلاۓ گا، جب تک مظلوم اس عمل سے پریشان نہ ہو۔ دنیا میں ہونے والے بیشتر مظالم مظلوم کی پسند کا حصہ بنا دئیے جاتے ہیں۔ بعض اوقات تو مظلوم اس ظلم کو برداشت کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھ لیتا ہے۔
ظالم کا سب سے بڑا ظلم یہی ہے کہ وہ مظلوم کو ظلم سہنے اور ظلم میں رہنے کی تعلیم دے چکا ہوتا ہے ... غریب کو صبر کی تلقین کرنے والا، خود امیر رہنا پسند کرتا ہے، ظلم ہوتا رہتا ہے اور کسی کو خبر تو کیا، احساس تک نہیں ہوتا ! ... فارغ التحصیل ہو کر غریبوں کے بچے کسی مسجد کے امام بن کر اس کے حجرے میں زندگی بسر کرتے ہیں اور امیروں کے بچے افسر بن کر حکومت کرتے ہیں. ظلم ہوتا