Thursday 2 January 2014

Firaq-e-Yaar Ki Barish, Malaal Ka Mausam

فراق یار کی بارش، ملال کا موسم ،
ہمارے شہر میں اترا کمال کا موسم ،

وہ اک دعا جو میری نامراد لوٹ آئی ،
زباں سے روٹھ گیا پھر سوال کا موسم !

بہت دنوں سے میرے ذہن کے دریچوں میں ،
ٹھہر گیا ہے تمہارے خیال کا موسم ،


جو بے یقیں ہوں بہاریں اجڑ بھی سکتی ہیں ،
تو آ کے دیکھ لے میرے زوال کا موسم !

محبتیں بھی تیری دھوپ چھاؤں جیسی ہیں ،
کبھی یہ ہجر کبھی یہ وصال کا موسم ،

کوئی ملا ہی نہیں جس کو سونپتےمحسن ،
ہم اپنے خواب کی خوشبو، خیال کا موسم​ !

- محسن نقوی 

Disclaimer: Not sure whether this ghazal is of Mohsin Naqvi or not!

No comments:

Post a Comment