Saturday 8 November 2014

Wo Kehti Hay Suno Jana | Atif Saeed


وہ کہتی ہے سنو جانا !

وہ کہتی ہے سنو جانا ، محبت موم کا گھر ہے ،
تپش یہ بد گمانی کی ، کہیں پگھلا نا دے اس کو ؟

میں کہتا ہوں ، کہ جس دل میں ذرا بھی بد گمانی ہو ،
وہاں کچھ اور ہو تو ہو ، محبت ہو نہیں سکتی ،

وہ کہتی ہے سدا ایسے ہے کیا تم مجھ کو چاہو گے ؟
کہ میں اس میں کمی بلکل گوارہ کر نہیں سکتی ،

میں کہتا ہوں ، محبت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ہے ،
مجھے تم سے محبت کے سوا ، کچھ بھی نہیں آتا ،

وہ کہتی ہے ، جدائی سے بہت ڈرتا ہے میرا دل ،
کہ خود کو تم سے ہٹ کر دیکھنا ، ممکن نہیں ہے اب ،

میں کہتا ہوں ، یہی خدشے بہت مجھ کو ستاتے ہیں ،
مگر سچ ہے محبت میں ، جدائی ساتھ چلتی ہے ،

وہ کہتی ہے ، بتاؤ کیا میرے بن جی سکو گے تم ؟
میری یادیں ، میری آنکھیں ، میری باتیں ، بھلا دو گے ؟

میں کہتا ہوں ، کبھی ایسی بات پر سوچا نہیں میں نے ،
اگر ایک پل کو بھی سوچوں تو ، سانسیں رکنے لگتی ہیں ،

وہ کہتی ہے تمھیں مجھ سے ، محبت اس قدر کیوں ہے ؟
کہ میں ایک عام سی لڑکی ، تمھیں کیوں خاص لگتی ہوں ؟

میں کہتا ہوں ، کبھی خود کو میری آنکھوں سے تم دیکھو ،
میری دیوانگی کیوں ہے ، یہ خود ہی جان جاؤ گی ،

وہ کہتی ہے ، مجھے وارفتگی سے دیکھتے کیوں ہو ؟
کے میں خود کو بہت ہی  قیمتی محسوس کرتی ہوں ،

میں کہتا ہوں ، متاع جان بہت انمول ہوتی ہے ،
تمھیں جب دیکھتا ہوں زندگی محسوس کرتا ہوں ،

وہ کہتی ہے ، مجھے الفاظ کے جگنو نہیں ملتے ،
تمھیں بتا سکوں دل میں ، میرے کتنی محبت ہے ،

میں کہتا ہوں ، محبت تو نگاہوں سے چھلکتی ہے ،
تمہاری خاموشی مجھ سے ، تمہاری بات کرتی ہے ،

وہ کہتی ہے ، بتاؤ نا ! کسے کھونے سے ڈرتے ہو ؟
بتاؤ کون ہے وہ جس کو  یہ موسم بلاتے ہیں ؟

میں کہتا ہوں ، یہ میری شاعری ہے آئینہ دل کا ،
ذرا دیکھو بتاؤ کیا ، تمھیں اس میں نظر آیا ؟

وہ کہتی ہے کہ عاطف جی بہت باتیں بناتے ہو ،
مگر سچ ہے کہ یہ باتیں ، بہت ہی شاد رکھتی ہیں ،

میں کہتا ہوں ، یہ سب باتیں فسانے ایک بہانہ ہیں ،
کہ پل کچھ زندگانی کے ، تمھارے ساتھ کٹ جائیں ،

پھر اس کے بعد خامشی کا ، دلکش رقص ہوتا ہے ،
نگاہیں بولتی ہیں اور ، لب خاموش رہتے ہیں … !!!

-عاطف سعید

No comments:

Post a Comment