Tuesday 7 October 2014

Mujhay Koi Shaam Udhaar Do | Aitbar Sajid

تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں، مرے دل سے بوجھ اتاردو ،
میں بہت دنوں سے اداس ہوں، مجھے کوئی شام ادھار دو ،

مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو، کہ چمک سکیں مرے خال وخد ،
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو، مرے سارے زنگ اتار دو ،

کسی اور کو مرے حال سے، نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ ،

میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو ،

مری وحشتوں کو بڑھا دیا، ہے جدائیوں کے عذاب نے ،
مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا، مری دھڑکنوں کو قرار دو ،

تمہیں صبح کیسی لگی کہو، مری خواہشوں کے دیار کی ،
جو بھلی لگی تو یہیں رہو، اسے چاہتوں سے نکھار دو ،

وہاں گھر میں کون ہے منتظر، کہ ہو فکر دیر سویر کی ،
بڑی مختصر سی یہ رات ہے، اسی چاندنی میں گزار دو ،

کوئی بات کرنی ہے چاند سے، کسی شاخسار کی اوٹ میں ،
مجھے راستے میں یہیں کہیں، کسی کنج گل میں اتار دو ،

- اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment