تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں، مرے دل سے بوجھ اتاردو ،
میں بہت دنوں سے اداس ہوں، مجھے کوئی شام ادھار دو ،
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو، کہ چمک سکیں مرے خال وخد ،
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو، مرے سارے زنگ اتار دو ،
کسی اور کو مرے حال سے، نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ ،
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو ،
مری وحشتوں کو بڑھا دیا، ہے جدائیوں کے عذاب نے ،
مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا، مری دھڑکنوں کو قرار دو ،
تمہیں صبح کیسی لگی کہو، مری خواہشوں کے دیار کی ،
جو بھلی لگی تو یہیں رہو، اسے چاہتوں سے نکھار دو ،
وہاں گھر میں کون ہے منتظر، کہ ہو فکر دیر سویر کی ،
بڑی مختصر سی یہ رات ہے، اسی چاندنی میں گزار دو ،
کوئی بات کرنی ہے چاند سے، کسی شاخسار کی اوٹ میں ،
مجھے راستے میں یہیں کہیں، کسی کنج گل میں اتار دو ،
- اعتبار ساجد
میں بہت دنوں سے اداس ہوں، مجھے کوئی شام ادھار دو ،
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو، کہ چمک سکیں مرے خال وخد ،
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو، مرے سارے زنگ اتار دو ،
کسی اور کو مرے حال سے، نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ ،
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو ،
مری وحشتوں کو بڑھا دیا، ہے جدائیوں کے عذاب نے ،
مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا، مری دھڑکنوں کو قرار دو ،
تمہیں صبح کیسی لگی کہو، مری خواہشوں کے دیار کی ،
جو بھلی لگی تو یہیں رہو، اسے چاہتوں سے نکھار دو ،
وہاں گھر میں کون ہے منتظر، کہ ہو فکر دیر سویر کی ،
بڑی مختصر سی یہ رات ہے، اسی چاندنی میں گزار دو ،
کوئی بات کرنی ہے چاند سے، کسی شاخسار کی اوٹ میں ،
مجھے راستے میں یہیں کہیں، کسی کنج گل میں اتار دو ،
- اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment