مرے خلوص کی گہرائی سے نہیں ملتے ،
یہ جھوٹے لوگ ہیں سچائی سے نہیں ملتے !
وہ سب سے ملتے ہوئے ہم سے ملنے آتا ہے ،
ہم اس طرح کسی ہرجائی سے نہیں ملتے !
پُرانے زخم ہیں کافی ، شمار کرنے کو ،
سو، اب کِسی بھی شناسائی سے نہیں ملتے !
ہیں ساتھ ساتھ مگر فرق ہے مزاجوں کا ،
مرے قدم مری پرچھائی سے نہیں ملتے !
محبتوں کا سبق دے رہے ہیں دُنیا کو ،
جو عید اپنے سگے بھائی سے نہیں ملتے !
یہ جھوٹے لوگ ہیں سچائی سے نہیں ملتے !
وہ سب سے ملتے ہوئے ہم سے ملنے آتا ہے ،
ہم اس طرح کسی ہرجائی سے نہیں ملتے !
پُرانے زخم ہیں کافی ، شمار کرنے کو ،
سو، اب کِسی بھی شناسائی سے نہیں ملتے !
ہیں ساتھ ساتھ مگر فرق ہے مزاجوں کا ،
مرے قدم مری پرچھائی سے نہیں ملتے !
محبتوں کا سبق دے رہے ہیں دُنیا کو ،
جو عید اپنے سگے بھائی سے نہیں ملتے !
No comments:
Post a Comment