Saturday, 20 July 2013

Ramzan-ul-Mubarik, Aaj Kal...

رمضان المبارک ...


ماہ مبارک کی بابرکت ساعتوں میں جب ہمیں ذکر خدا کرنا چاہیے ، تقریباً ہر چننل پر 'مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑتے' ہے پروگرام کیا ہمیں رب کے زیادہ قریب کر دیں گے ؟ رب کا فرمان ہے مجھے یاد کرو اور کیا ہم حقیقتا اس وقت رب ذلجلال کو یاد کر رہے ہوتے ہیں ؟

ایک چننل پر دو خواتین کے ساتھ اک مولانا مسائل کا حل اور گفتگو فرما رہے تھے ، ایک خاتون نے جالی کی آستیں والا لباس زیب تن کیا ہوا تھا ... کیا مولانا موصوف کو پہلے اس خاتون کو خدا کا پیغام نہیں دینا چاہیے تھا یا خوف خدا دلانا چاہیے تھا ؟ شہرت یا دولت کے لئے کیا یہ خدا کے پیغام کا تمسخر نہیں ؟

روزے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہمیں دوسروں کی تکالیف کا احساس ہو. احساس ہی انسانی معاشرے کی خوبی ہے. جب خود اس حالت سے گزریں گے تو احساس بھی بہتر طور پر کر سکیں گے.. جس کو روٹی مشکل سے میسر ہے اسکا احساس ... مگر یہ جو چٹ پٹے کھانوں کے پروگرام ہیں کیا ہمیں یہ احساس ہونے دیتے ہیں ؟ کیا اس سے دوسروں کے احساس کا سبق ملتا ہے یا اپنی پیٹ پوجا اور اشتہا کی تسکین کا ؟

روزہ  ایک تربیت ہے حرص ، ہوس ، مادیت پرستی ، خود پرستی ، لالچ ، وغیرہ سے بچنے کی.. اتنے خوبصورت سیٹوں کے ساتھ ، اتنی آسودگی میں ، نت نۓ ڈیزائن لئے یہ پروگرام کیا ہمیں حرص ، لالچ ، مادیت پرستی سے بچنے کی تلقین کرتے ہیں ؟ جس کی اپنی بنیاد ہی ان سب پر ہے!! پیغام صرف وہ نہیں جو زبان سے ادا ہوا !

یہ درست ہے کے نیتوں پر شک ٹھیک نہیں مگر حقیقت سے انکار خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ... خود احتسابی کی ضرورت ہے ہمیں بطور معاشرہ بھی اور بطور فرد بھی ...

صرف یاد دہانی کے لئے عرض کر دوں کے پاکستان کی 60 فیصد آبادی غریب ہے (تقریبا 10 کروڑ بنتی ہے) جس میں سے 21 فیصد کے قریب 'انتہائی غریب' ہے ... اور یقین کیجئے غریب کو مذہبی یا ملکی مسائل سے کوئی سروکار نہیں .. پہلے پیٹ بھرا ہونا ضروری ہے ان مسائل سے پہلے ... پکی آبادی میں غریب نظر نہ آنے کا یہ مطلب نہیں کے غربت ختم ہو گئی یا TV کے اچھے سیٹوں اور خوبصورت و دلفریب ڈراموں سے لاشعوری طور پر ہمیں یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کے سب اچھا ہے ... !

ایثار و قربانی ، احساس و ذمہ داری میں ہی نجات ہے اور یہی اس مقدس ماہ کی تربیت ..

No comments:

Post a Comment