Friday 18 December 2015

Main Nay Kab Yeh Socha Tha...

میں نے کب یہ سوچا تھا !

میں نے کب یہ سوچاتھا ،
زندگی کی سانسوں سے فاصلے بڑے ہونگے ،
تجھ سے ملنا چاہوں تو ،
آج میری راہوں میں ،
راستے کھڑے ہونگے !

میں نے کب یہ سوچا تھا ،
تیرے سائے سے باہر ،
دھوپ میں جلن ہوگی ،
ریت میں چھبن ہوگی ،
درد بھی کڑے ہونگے !

میں نے کب یہ سوچا تھا ،
میرے چاہنے والے دور بس رہے ہونگے ،
اور میں فقط اپنے ،
ہاتھ کی لکیروں کو ،
بے قرار آنکھوں سے ، 
یونہی تک رہا ہونگا ،
میرے چاہنے والے ،
مجھ پہ ہنس رہے ہونگے ،

میں نے کب یہ سوچا تھا ،
زندگی کے دھوکے میں عمر جب بتا دونگا ،
خود کو جب مٹا دونگا ،
ہجر یہ صدا دے گا ،
بے بسی کی سانسوں میں ،
زندگی نہیں رہتی ،
وقت کے سمندر سے ، لاکھ خواہشیں چن لو ،
بے بسی کی مٹھی میں ریت بھی نہیں رہتی ،
آج میں نے سوچا ہے ،
آج میں نے جاناہے ،
میں نے کب یہ سوچا تھا ،
زندگی کی سانسوں سے فاصلے بڑے ہونگے ،
تجھ سے ملنا چاہوں تو  ،
آج میری راہوں میں ،
راستے کھڑے ہونگے ... !


No comments:

Post a Comment