سیانے کہہ گۓ ہیں کہ "با ادب با نصیب، بے ادب بے نصیب" ... اگر کوئی شخص ہم سے بدتمیزی سے پیش آے تو ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس سے پھر بات نہ ہو یا اگر ہو بھی جاۓ تو مروت سے ہی ہوتی ہے التفات سے نہیں ... یوں بھی کہتے ہیں کہ استاد کا ادب کامیابی کا پہلا زینہ ہے ... کہ بے ادب شاگرد کو رشد و ہدایت اور محبت نصیب نہیں ہوتیں ... بارگاہ مرشد یا بارگاہ رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم) سے بھی فیض صرف انھیں ہی ملتا ہے جو ادب کا دامن تھامے رکھتے ہیں ، باقی لوگ بس "رولا" ڈالی رکھتے ہیں ... اقبال ؒ نے اسی مضمون کو کچھ یوں بیان فرمایا:
خموش اے دل! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا ،
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں !
No comments:
Post a Comment